اسلام میں ریاست کا تصور اور اس پر جدیدیت کے اثرات

dc.contributor.authorSajid Anwar
dc.date.accessioned2014-06-10T14:48:06Z
dc.date.available2014-06-10T14:48:06Z
dc.date.issued2014
dc.description.abstractمغربی افکار و نظریات اپنے عالمی جائزے میں اس کائنات کو از خود وجودمیں آنے سے تعبیر کرتے ہیں ۔ ایک ایسی دنیا جو ایک دھماکے سے وجودمیں آگئی ۔ جہاں سب کچھ اپنے آپ ہی چل رہاہے۔ جس کی تدبیراور انتظام وانصرام کسی کے ہاتھ و اختیار میں نہیں ہے۔اس طرح مغربی افکار و نظریات میں انسان اپنی مرضی اور مشیت سے زندگی گزارنے کا فیصلہ کرسکتاہے وہ ہر طرح کی پابندیوں سے آزاد ہے مختصراً آزادی کا مطلب خیر و شر طے کرنے کا اختیار انسان کو حاصل ہونا ہے ۔ مغربی افکار و نظریات کے اس تصور میں آخرت کے تصور کی کوئی جگہ نہیں ہے ۔مرنے کے بعد دوبارہ زندگی اور پھر اس میں جوابدہی کا احساس مقصودہے۔ ان تین بنیادی تصورات کے نتیجے میں مغرب کا جو انسان مطلوب سامنے آتاہے وہ آزاد و خودمختار اپنی مرضی و منشاکے مطابق زندگی بسر کرنے کا اختیار رکھتاہے جس پر کوئی روک ٹوک ، مذہب ، معاشرت اور اعتقادات کی نہیں ہوسکتیen_US
dc.identifier.urihttps://escholar.umt.edu.pk/handle/123456789/1145
dc.language.isoenen_US
dc.publisherUniversity of Management and Technologyen_US
dc.titleاسلام میں ریاست کا تصور اور اس پر جدیدیت کے اثراتen_US
dc.typeThesisen_US
Files
Original bundle
Now showing 1 - 1 of 1
Loading...
Thumbnail Image
Name:
Summary.pdf
Size:
257.12 KB
Format:
Adobe Portable Document Format
License bundle
Now showing 1 - 1 of 1
No Thumbnail Available
Name:
license.txt
Size:
1.71 KB
Format:
Item-specific license agreed upon to submission
Description: